چولستان کینال منصوبہ: کیا سندھ کے پانی کے حقوق خطرے میں ہیں؟

🔹 تعارف

پاکستان میں پانی ہمیشہ سے ایک حساس موضوع رہا ہے، خاص طور پر جب بات دریائے سندھ کی ہو۔ حال ہی میں پنجاب حکومت نے “گرین پاکستان انیشی ایٹو” کے تحت چولستان میں چھ نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ منصوبہ سندھ حکومت اور عوام کے لیے شدید تشویش کا باعث بن چکا ہے۔

آج ہم اس منصوبے کے پس منظر، اعتراضات، اور اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیں گے۔


🔹 چولستان کینال منصوبہ کیا ہے؟

چولستان کینال منصوبہ جنوبی پنجاب میں چولستان کے ریگستانی علاقوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالی جائیں گی تاکہ کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی زمین میں بدلا جا سکے۔

🛠️ اس منصوبے کے اہم نکات:

  • گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت لانچ کیا گیا۔
  • فوجی اداروں اور کارپوریٹ اداروں کو زمین الاٹ کرنے کا امکان۔
  • نہریں دریائے سندھ سے نکالی جائیں گی، جس سے سندھ کا پانی کم ہو سکتا ہے۔

🔹 سندھ کو کیوں اعتراض ہے؟

💧 پانی کی تقسیم میں عدم توازن

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے سندھ کے پانی کے حصے پر اثر پڑے گا، کیونکہ پہلے ہی تربیلا ڈیم اور دیگر ذرائع سے مکمل پانی نہیں مل رہا۔ اس کے علاوہ 1991ء کے آبی معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

📜 سندھ اسمبلی کی قرارداد

سندھ اسمبلی نے اس منصوبے کے خلاف باقاعدہ قرارداد منظور کی ہے۔ عوامی سطح پر بھی شدید ردعمل دیکھنے کو ملا ہے، اور بابرلوی بائی پاس پر دھرنا بھی دیا گیا ہے۔


🔹 وفاقی حکومت کا مؤقف

وفاقی حکومت اور پنجاب کا کہنا ہے کہ:

  • منصوبہ صرف بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے کے لیے ہے۔
  • کوئی غیرقانونی پانی نہیں لیا جائے گا۔
  • تمام اقدامات آئینی دائرے میں کیے جائیں گے۔

تاہم، سندھ حکومت اس مؤقف سے مطمئن نہیں ہے۔

آبی معاہدہ 1991 – Wikipedia


🔹 گرین پاکستان انیشی ایٹو: کیا یہ سبز انقلاب ہے یا وسائل پر قبضہ؟

“گرین پاکستان انیشی ایٹو” کو ماحول دوست منصوبہ کہا جا رہا ہے۔ لیکن ماہرین ماحولیات اور سول سوسائٹی کے مطابق:

  • یہ کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دیتا ہے۔
  • مقامی کاشتکاروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
  • ماحولیاتی نظام اور پانی کے ذخائر پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

🔹 ماہرین کی رائے

👨‍🔬 ماہرِ پانی ڈاکٹر غلام مصطفیٰ کے مطابق:

“اگر چولستان کینال منصوبہ اسی طرح جاری رہا تو سندھ میں زرعی پیداوار مزید متاثر ہو گی اور صحرائی علاقے بھی متاثر ہوں گے۔”

🌾 مقامی کاشتکار کیا کہتے ہیں؟

مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی سرمایہ کاری سندھ میں ہو، تو موجودہ زرعی زمین بہتر ہو سکتی ہے، نئے علاقے کھولنے کی ضرورت نہیں۔


🔹 حل کیا ہے؟

✅: تجاویز:

  1. تمام صوبوں کی مشاورت سے منصوبے کی منظوری دی جائے۔
  2. 1991ء کے آبی معاہدے کی مکمل پاسداری ہو۔
  3. کارپوریٹ فارمنگ کی بجائے مقامی کاشتکاروں کو سپورٹ کیا جائے۔
  4. ماحولیاتی اثرات کی مکمل EIA رپورٹ شائع کی جائے۔

نتیجہ: پانی پر سیاست یا حق تلفی؟

چولستان کینال منصوبہ پاکستان کے اندر پانی کی تقسیم پر جاری پرانے تنازعات کو ایک بار پھر اجاگر کر رہا ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی سے تمام فریقین کو اعتماد میں نہ لے، تو یہ منصوبہ ماحولیاتی، معاشی، اور سیاسی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔

پاکستان کا موجودہ زرعی بحران

Share this article

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *