کیا بھارتی خاتون پائلٹ شیوانی سنگھ پاکستان میں گرفتار ہو چکی ہیں؟ مکمل حقیقت جانیں

تعارف: شیوانی سنگھ کون ہیں؟

شیوانی سنگھ بھارتی فضائیہ (IAF) کی اسکوارڈن 17 “گولڈن ایروز” کی واحد خاتون فائٹر پائلٹ ہیں۔ وہ ان چند خواتین میں شامل ہیں جنہیں بھارت نے رافیل جیسے جدید ترین جنگی طیارے اڑانے کی اجازت دی ہے۔ ان کی شجاعت اور مہارت کی وجہ سے وہ میڈیا کی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔


افواہوں کی ابتدا: پاکستان میں گرفتاری کی خبریں کیسے پھیلیں؟

9 مئی 2025 کو مختلف پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور یوٹیوب چینلز پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ:

“پاکستان نے بھارتی پائلٹ شیوانی سنگھ کو آزاد کشمیر میں گرفتار کر لیا ہے، جب ان کا رافیل طیارہ گرایا گیا۔”

اس دعوے کے ساتھ مبینہ تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی گئیں جو تاحال تصدیق شدہ نہیں ہیں۔


بھارتی حکومت کا مؤقف: یہ خبر جعلی ہے

بھارت کے سرکاری پریس ادارے PIB Fact Check نے فوری طور پر اس خبر کو “جعلی” قرار دیا۔ ان کے مطابق:

“شیوانی سنگھ کو پاکستان میں گرفتار کیے جانے کی خبریں من گھڑت اور جھوٹی ہیں۔ ان کا مقصد صرف پروپیگنڈا پھیلانا ہے۔”

مزید برآں، بھارتی فضائیہ یا وزارت دفاع کی طرف سے اس بارے میں کوئی ہنگامی بیان یا ایمرجنسی الرٹ جاری نہیں کیا گیا، جو واضح ثبوت ہے کہ یہ محض افواہ ہے۔


سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کی حقیقت

وائرل ہونے والی تصاویر پر اگر غور کیا جائے تو:

  • کچھ تصاویر پچھلے حادثات یا مشقوں کی ہیں۔
  • کئی ویڈیوز پرانی اور ایڈیٹ کی گئی لگتی ہیں۔
  • کسی بھی معتبر نیوز چینل نے ان کی تصدیق نہیں کی۔

پاکستانی میڈیا کا مؤقف

چند پاکستانی ویب سائٹس نے بھی اس خبر کو شائع کیا، تاہم وہ اسے “غیر مصدقہ اطلاعات” کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔ کسی سرکاری پاکستانی ادارے نے بھی ابھی تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔


کیا پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے؟

2019 میں بھارت کے پائلٹ ابھینندن ورتھمن کو پاکستان نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں واپس کیا۔ اسی واقعے کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر اکثر “پائلٹ گرفتاری” سے متعلق افواہیں چلائی جاتی ہیں تاکہ جذبات بھڑکائے جا سکیں۔


نتیجہ: سچ کیا ہے؟

🔴 حقیقت یہ ہے کہ شیوانی سنگھ کی گرفتاری کی خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔
🔵 سوشل میڈیا پر اس قسم کی خبروں سے ہوشیار رہیں اور ہمیشہ آفیشل سورسز سے تصدیق کریں۔

shayanapk.com

Share this article

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *